: شروع الله کا نام لے کر جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
: سب طرح کی تعریف خدا ہی کو (سزاوار) ہے جو تمام مخلوقات کا پروردگار ہے
بڑا مہربان نہایت رحم والا
انصاف کے دن کا حاکم
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ اس کے مرنے سے پہلے پہلے تک قبول فرماتا ہیں (چنانچہ بندے کو مایوس نہ ہونا چاہئے)۔ (حضرت عبداللہ بن عمرؓ۔ ترمذی شریف)
نئی دہلی،23نومبر(ایجنسی) سال 2015 کے مرکزی پبلک سروس کمیشن (یو پی ایس سی) امتحان میں اول آکر شہ سرخیوں میں رہیں ٹینا Tina Dabi ایک بار پھر بحث میں ہے. دراصل ٹینا جلد ہی اطہر عامر خان کے ساتھ شادی کے بندھن میں بندھنے والی ہیں. کشمیر کے اننت ناگ کے رہنے والے اطہر 2015 کے یو پی ایس سی امتحان میں دوسرے نمبر پر رہے تھے.
ٹینا اور اطہر کے درمیان تعلقات کی اطلاع 9 نومبر کو فیس بک پر ٹینا کے نام سے بنے ایک فیس بک پروفائل سے ملی تھی
اس کے بعد سے ہی اس رشتے کی بحث ہونے لگی تھی اور اب ٹینا نے انگریزی اخبار سے ٹائمز آف انڈیا سے بات چیت میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وہ اطہر سے شادی کرنے والی ہیں. انہوں نے بتایا کہ شادی کی تاریخ ابھی طے نہیں، لیکن جلد ہی دونوں کی منگنی ہونے والی ہے.
22 سال کی ٹینا یو پی ایس سی امتحان میں پہلا مقام حاصل کرنے والی پہلی دلت خاتون ہیں. ٹینا اور اطہر اس وقت مسوری واقع لال بہادر شاستری قومی انتظامیہ اکیڈمی میں ٹریننگ لے رہے ہیں. وہ دونوں پہلی بار 11 مئی
کو دارالحکومت دہلی میں واقع محکمہ پرسنول اینڈ ٹریننگ (ڈی او پی ٹی) کے نارتھ بلاک میں واقع دفتر میں ملاقات کی. رپورٹ کے مطابق 23 سال کے اطہر کو ان سے پہلی نظر میں پیار ہو گیا تھا.
ٹینا نے اخبار کو بتایا، 'ہم صبح ملے اور شام کو اطہر میرے دروازے پر تھا. اس کے لئے پہلی نظر میں پیار ہو گیا. ' وہ بتاتی ہیں کہ اگست کا مہینہ آتے آتے ان پر بھی اطہر کا جادو چل گیا اور انہوں نے وہ پرپوزل قبول کر لیا.
ٹینا اور اطہر نے اپنے رشتے کو کبھی چھپایا نہیں اور فیس بک پر ہمیشہ ہی دونوں ساتھ میں چھٹیاں منانے اور گھومنے پھرنے کی تصاویر پوسٹ کرتے رہے ہیں. دونوں آئی اے ایس ٹاپر کے تعلقات کو لے کر ایک طرف جہاں بہت سے لوگوں میں بے چینی ہے، وہیں کچھ کچھ لوگوں نے ان پر اعتراض تبصرے بھی کی. ٹینا سے دلبرداشتہ ہیں اور کہتی ہیں، 'ہم ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں اور بہت خوش ہیں. لیکن میں جب ہمارے بارے میں اس طرح کی باتیں پڑھتی ہوں تو میں پریشان ہو جاتی ہوں. ہم نے اپنے بارے میں خبریں پڑھنا بند کر دیا ہے. مجھے لگتا ہے کہ پبلک کے سامنے رہنے کی قیمت چکانی پڑ رہی ہے.